اس وقت تلک زلف وہ تسخیر نہ ہوگی

Poet: ندیم مراد By: ندیم مراد, umtata RSA

اس وقت تلک زلف وہ تسخیر نہ ہوگی
جب تک کہ سخن میں ترے تاثیر نہ ہوگی

کب عشق میں چپ رہنے سے ملتے ہیں مراتب
گو کارگر اس راہ میں تقریر نہ ہوگی

تصویر تری دیکھوں بہ امید کہ اک روز
تُو سامنے ہوگا تری تصویر نہ ہوگی

جب کیفیتِ جزب نہ ہوگی ترے دل میں
کچھ شعلہ بیانی میں بھی تاثیر نہ ہوگی

پنچھی ہی سہی تنکے جمع کرنے پڑیں گے
بن خواب کے تو خواب کی تعبیر نہ ہوگی

کاغذ پہ قلم سے یوں لکیریں نہ بناؤ
حق بات ہے جز خون کے تحریر نہ ہوگی

روئیں گے وہ تقدیر کو خوناب ہمیشہ
معلوم جنہیں طاقتِ تدبیر نہ ہوگی

یہ سوچ کے لکھتے تھے کہ سمجھے نہ کوئی بات
آسان ہے اب اتنی کہ تفسیر نہ ہوگی

نقاش کرے رنگوں سے گلکاریاں جتنی
نقاشِ ازل کی بنی تصویر نہ ہوگی

خونابہ فشانی ہے یہ، مت شاعری سمجھو
ہر چند کِلک شکل میں شمشیر نہ ہوگی

Rate it:
Views: 369
25 Aug, 2012