چمک رہی ہے جو آنکھوں میں روشنی کی طرح
وہ دل پہ چھائی ہوئی ہے کسی پری کی طرح
ہے اس کا حسن سراپا بہار کے جیسا
وہ مسکرا رہی ہے گنگناتی ندی کی طرح
لگا کے دل کو سجاتی ہے خواب کے جالے
چھپی ہوئی ہے خیالوں میں چاندنی کی طرح
خدا نے رنگ بھرے ہیں نقوش میں اس کے
بنی ہے وہ بھی کہانی کسی کہانی کی طرح
قدم جو رکھتی ہے دھرتی پہ، گونج اٹھتی ہے
کہ جیسے ساز بجے کوئی راگنی کی طرح
وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملا تھا تو مجھ سے
ابھی بھی زندہ ہے دل میں کسی صدی کی طرح
نگاہ ڈالے جو پل بھر وہ میری جانب بھی
سمیٹ لوں میں وہ لمحہ کسی خوشی کی طرح
ملے نہ اس کا بدل، یہ نصیب کہتا ہے
نہیں ہے کوئی بھی عادلؔ اس پری کی طرح