خوابوں کا تھا ساغر جھوٹ کے ساحل تھے
مشکل سے گزرا مرا دل بڑے سنگین مراہل تھے
اے دل اسکی یاد مے آنسو نہ بہا
وہ شخص تو تیری نفرت کے بھی قابل نہ تھا
مدت کے بعد باغ مے بہار آئی
کیا آئی بہار لے کے شکوے ہزار آئی
اس کا میرا رشتہ بس اتنا ہے رضا
وہ لفظوں میں سمجھ جاتا ہے مے اشاروں مے بتا دیتا ہوں