اس کی یادوں میں کسی کی پرچھائی سی لگتی ھے
یہ دنیا شاید اسے پرائی سی لگتی ھے
رھتا ھے بھیڑ میں بھی سب سے جدا وہ
اسے پیاری بس اپنی تنھائی ھی لگتی ھے
گیھرا ھے زخم کوئی دل میں اس کے
کئی باتیں اس میں چھپائی لگتی ھے
مسکراھٹ رھتی ھے اس کے ھونٹوں پر ھمیشہ
لیکن آنکھیں جیسے خوشی سے بیگانی لگتی ھے
بانٹتا نھیں اپنا درد وہ کسی سے کبھی
پر اس کی آواز کئی احساس کھتی سی لگتی ھے
چپ ھو جاتا ھے اکثر کچھ کھتے ھوئے
خاموشی اس کی مگر اک کھانی سی لگتی ھے
جیتا ھے اپنوں کے لئے ھی آج بھی لیکن
زندگی اس کی شاید کھیں اور ھی رھتی ھے
یہ راز وہ خود نہ بھی کھے کسی سے
اس کی شعری اس کے دل کا ھر قصہ بیان کرتی ھے
جانا ھے اس نے قریب سے دیکھا نھیں کبھی
لیکن اس کی دھڑکن کچھ اپنی سی لگتی ھے