اس کےخط کاجواب لکھ رہاہوں
زندگی کاہر عتاب لکھ رہا ہوں
جتنےزخم اس نے عطا کئیے
ان سب کاحساب لکھ رہاہوں
میرایارمجھ سےخفا ہے
دوستی کےآداب لکھ رہاہوں
وہ شاہداسےمبالغہ آرائی سمجھے
میں اسے ماہتاب لکھ رہا ہوں
جس میں شکایتوں کےسواکچھ نہیں
ایک ایسابھی باب لکھ رہا ہوں