Add Poetry

اس کے چہرے سے ہزیمت کا گماں ہوتا ہے

Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ , 1e Exloermond

اس کے چہرے سے ہزیمت کا گماں ہوتا ہے
ہونٹ خاموش ہیں پر درد بیاں ہوتا ہے

میرے دشمن نے جلائے ہیں کہیں گھی کے چراغ
میری بربادی پہ وہ رقص کناں ہوتا ہے

حُسن کو عشق سے مِنجملہ تقابل کی ہے ضِد
آئیے سب دیکھیں وہاں کس کا زیاں ہوتا ہے

سامنے میرے کوئی تُم کو بُرا کہتا ہے جب
مجھ پہ وہ لمحہ بڑا بارِ گراں ہوتا ہے

اتنی غربت ہے مرے دیس میں اے اہلِ ہوس
آٹھ دس سال کا ہر بچّہ جواں ہوتا ہے

کاش کہہ دیتا وہ مجھ سے بھی ابھی نا جاؤ
تجھ سا سنگ دِل بھی زمانے میں کہاں ہوتا ہے

ہنسنا ہر وقت کا تجھ کو نہ بھسم کر ڈالے
آگ لگتی ہے تو ہر سمت دھواں ہوتا ہے

کوئی سنّاٹے سا سنّاٹا ہے بستی میں امید
اب تو شہروں پہ بھی قبروں کا گماں ہوتا ہے
 

Rate it:
Views: 2
18 Apr, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets