جس نےقیدکررکھاہےپیارکی زنجیرسے
اب وہی حال نہیں پوچھتا اپنےاسیرسے
وہ ایساقابض ہوا ہےدل کی جاگیر پہ
اب وہ جاتانہیں ہے وادیءکشمیرسے
جب مقدر میں خوشیاں لکھی ہی نہیں
پھرکیوں گلہ کریں ہم کاتب تقدیر سے
ہم تو انہیں خط بھیجتےہی رہتےہیں
مگر ان کا جواب ملتاہے تاخیر سے
میرےدل میں نفرت کیسےہوسکتی ہے
جب کہ محبت عیاں ہےمیری ہرتحریرسے