اسے تنہا بلکتا چھوڑ آیا

Poet: بشارت کریم By: بشارت کریم, Sitamarhi

اسے تنہا بلکتا چھوڑ آیا
میں دل میں زخم بھرتا چھوڑ آيا

جو حصہ بن کے تھا میری ہنسی کا
اسے چوکھٹ پہ روتا چھوڑ آيا

جسے میں چومتاتھا یار جی بھر
اسی آنکھوں میں دریا چھوڑ آيا

تمہارے ساتھ رہنے کےلیئے ہی
نہ جانے آج کیا کیا چھوڑ آيا

چلاہوں جانب منزل میں لیکن
دیا آنگن میں جلتا چھوڑ آيا

کہ پھر ملنے کے خاطر عکس اپنا
تیرے شیشے میں رکھا چھوڑ آيا

جسے اب یاد کر کے ہوں پشیماں
وہ صحرا وہ علاقہ چھوڑ آيا

کڑکتی دھوپ میں بادل کریمی
کہی پر میں برستا چھوڑ آيا

Rate it:
Views: 216
14 Sep, 2024