اسے دیکھ ہے مست ہر حسن والا
کہ آیا شباب اس پہ ایسا نرالا
طبیعت تو شاید نہ اتنی بگڑتی
یہ بیمار پرسی نے اف! مار ڈالا
تری یاد میں اس قدر روئے صاحب
کہ آنکھیں بنیں میری دریا و نالا
تمہی آبرو ہو مری شاعری کی
تمہی ہو مری شاعری کا حوالہ
سنو! گر جو پوچھو ہو عاصمؔ کی بابت
کہ ہے سیدھا سادا کہ ہے بھولا بھالا