وہی تکرار لفظوں کی وہی اندیشے فرقت کے
وہی انجان سی رشک وہی گمنام سی کسک
وہی ہر بات پر رنجش وہی ہر بات پر لڑنا
وہی بے مزہ باتوں میں ہمارا ذکر لے آنا
ہمیں پردے سے چھپ کر دیکھنا اور مسکرانا
وہی مسکان دھیمی سی وہی کچھ بولتی آنکھیں
وہی چپ چاپ سا لہجہ وہی بے چین سی ہلچل
وہی سب ہی سے کترانا وہی سائے سے گھبرانا
وہی کچھ کہنے سے ڈرنا وہی کچہ سننے سے ہنسنا
سبہی آثار کہتے ہیں اسے مجھ سے محبت ہے