اے گھٹا ایسے برس کہ اسے پاگل کر دے
وہ سمندر میں اتر جائے مجھے ساحل کر دے
اسکی آنکھوں میں کئی رنگ سجے رھتے ہیں
ایسی نظروں سے مجھے دیکھے کہ گھائل کر دے
میری ہستی کے سبھی راز ھوئے اس پہ ختم
میرا ہاتھ اس کو پکڑنے پے مائل کر دے
اسکی سانسوں میں ھے مہکار گلابوں کی رچی
ھر اک موسم کی ادا کو اس کی پائل کر دے