فلک کے چاند ستاروں سے بات کرتی ہے
سحر کی ریشمی تاروں سے بات کرتی ہے
حال دل کہنا ہو مجھ سے یا مجھ سے سننا ہو
غضب ادا ہے اشاروں سے بات کرتی ہے
بیان کیا کروں ناؤ کی خود فریبی کا
بھنور میں رہ کے کناروں سے بات کرتی ہے
سوچ میری کو بھی ہے ناسٹیلجیا شاید
ابھی بھی روٹھی بہاروں سے بات کرتی ہے