دل توڑنے سے پہلے یہ سوچ لیا ہوتا
پتھر سے چوٹ کھا کر شیشہ کیا ہوا
دل توڑنے میں تم نے کوئی کسر نہ چھوڑی
لیکن ہمارے صبر نے ہر بار حوصلہ دیا
تیری نگاہوں کے بھنور میں آج بھی
میرے جیون کی کشتی ڈولتی ہے
ان حسرتوں کا خوں تیرے کوچے سے کر چلے
ہم تیری خوشی کے لئے تیرا در چھوڑ کر چلے
کہاں سے لائیں وہ فرصت کے احساسات دوبارہ
تیری یادوں کی وہ راتیں تیری باتوں کے سارے دن
ہم خود سے محبت کرتے ہیں ہمیں خود سے نفرت نہ ہوگی
ہم کو بھی ہمارے دل کو بھی قدرت نے بنایا ہم نے نہیں