اشک
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
جو نہ کہنا ہو
وہ کہ جاتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
یہ ضروری بھی نہیں ، دکھ ہو
سکھ میں
بیٹھ پلکوں پہ یہ لہراتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
دل کی دنیا پہ حکومت ان کی
یہ وجہ ہے کہ
یہ اتراتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
میری پلکوں پہ لرزتے اکثر
کیا بگاڑے گا؟
یہ فرماتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں
ان کو پی لوں تو تباہی اظہر
اور نکلیں تو؟
غضب ڈھاتے ہیں
اشک پاگل سے چلے آتے ہیں