گر گئے پھر سنبھلتے سنبلھتے
یار نے جب آخر نظر ڈالی دل توڑتے توڑتے
ارمان کئی تھے،
سجانے تھے
تیری پلکوں کی گلیوں میں سپنوں کے محل
محل ٹوٹ گیا بناتے بناتے
پلکیں بھیگ گئی
آنسو روکتے روکتے
مریض بن گے محبت کا درد سناتے سناتے
مجھ سے آکہ کہنے لگے
اچھے معالج سے علاج کروا
ہم تمارے معالج نہیں
دم نکل گیا ان کی زبان سے یہ الفاظ سنتے سنتے
دیدار کی چاہ میں کئی دفعہ ٹال دیا موت کو
صنم آیا بھی تب.
لوگ روپڑے میری قبر پر مٹی ڈالتے ڈالتے
آیا جب حساب کا وقت
ہوا جب میرا حساب
اشک زیر ہوئے تیرا نسخہ ہائے وفا سناتے سناتے