آج کل دل کو قرار کیوں نہیں آتا
ان کو مجھ پر پیار کیوں نہیں آتا
وہ جو ہر بات سچی کہہ جاتے ہیں
پھر بھی جانے اعتبار کیوں نہیں آتا
دل آنسوؤں کے سمندر میں ڈوبا رہتا ہے
میرے مقدر کو ہونا بے دار کیوں نہیں آتا
میں جو ان کے آنے سے کھل جاتی ہوں
انکے چہرے پہ نکھار کیوں نہیں آتا
کاش ہم سے بڑھ کر چاہیں وہ ہمیں
پر ان کے لبوں پہ اظہار کیوں نہیں آتا