پھر بھی اُس ظالم پہ اعتبار ہی رہتا
جیتے بھی رہتے تو اِنتظار ہی رہتا
نفرت کبھی نہ ہو سکتی اُس ظالم سے
دلِ ناداں میں ہمیشہ پیار ہی رہتا
خلش کم نہ ہوتی کبھی بھولے سے
وہ تیر سداہی جگر کے پار ہی رہتا
عہد جو محبت کا لیا تھا میں نے
سر پہ منڈلاتا رہتا اُستوار ہی رہتا
اچھا ہوا جو موت کو لے آیا
ورنہ عشق ذلیل و خوار ہی رہتا
عشق اُٹھتا نہ میری صحبت سے کبھی
ہوتاہی رہتا لگاتار اختیارہی رہتا