Add Poetry

اغیار کی مٹی میں گہر ڈھونڈ رہے ہیں

Poet: نذیر اے قمر By: نذیر اے قمر, madrid

اغیار کی مٹی میں گہر ڈھونڈ رہے ہیں
اس ملک میں محنت کا ثمر ڈھونڈ رہے ہیں

ہوتی ہے جہاں شان کریمی کی عنایت
دیوار محبت میں وہ در ڈھونڈ رہے ہیں

کچھ لوگ یہاں عشق کے صحرا میں بھٹک کر
کھوئی ہوئی صدیوں کا سفر ڈھونڈ رہے ہیں

اس خاک پہ پانی کی ہی تقسیم غلط ہے
جس خاک پہ اشکوں کا ثمر ڈھونڈ رہے ہیں

جس روز سے دیکھا ہے یہ جنت کا نظارہ
کشمیر کی وادی میں نگر ڈھونڈ رہے ہیں

رکھے ہوئے اک میز پہ چائے کی پیالی
اخبار میں ہم ایک خبر ڈھونڈ رہے ہیں

بھٹکے ہوئے پنچھی ہیں خیالوں کے فلک پر
صیاد نے کاٹے ہیں جو پر ڈھونڈ رہے ہیں

ہم اپنے ہی اجداد کی تہذیب کو کھو کر
اب چاک پہ پھر دست ہنر ڈھونڈ رہے ہیں

ہم شام کے سورج کو دریچے میں جلا کر
پھر رات کی آنکھوں میں قمر ڈھونڈ رہے ہیں

Rate it:
Views: 432
19 Feb, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets