فصیل محبت کے اس پار
دیوانے سے رہتے ہیں الجھے الجھے
ترک محبت تھا ان کا ارادہ
ہم خود سے یونہی ہیں الجھے الجھے
توڑ کر آئینوں سا شہر
پتھر خود سے ہیں الجھے الجھے
کتاب محبت میں شعر غزل
اپنی حسرتوں پہ ہیں الجھے الجھے
سکوں سے آنکھوں میں اتر آئے
نید سے میں خواب ہیں الجھے الجھے