ہے مجھے یاد اب بھی وه ساون کی رات
تهی وه تجه سے میری الوداعی ملاقات
عکس ثبت ہے پتلیوں میں ابھی تک تیر
رلایا تها مجھے تیری بے کسی نے بارہا بار
بس وه اک زخمی نظر،شکستہ دل
برسی تهی میرے دل پر برسات کی باڑ
اک سناٹا سا گونجتا رہا ہم دونوں کے بیچ
پلٹ کر نہ پهر دیکھا تو نے مجھے اک بار
مجھے یاد ہے اب بھی وه تجھ سے بچھڑنے کی رات
بیٹهے بیٹھے چونک جاتی ہوں میں اکثر
پتا نہیں کیوں ہوتا ہے گماں تیری آمد کا بارہا بار
یہ میری سکون سے ہے کیسی لڑائی؟
آتی کیوں نہیں نیند مجھے ساری ساری رات؟