Add Poetry

الودع

Poet: Ahber By: Ghulam Muhy ud Din, Lahore

سُدھ بُدھ نہیں ہے آج ذرا بھی
تُم کو پُکاروً تم کو روکوں۔۔؟
کیا کر دیکھوں تم نا جائو
کیا کر بیٹھوں تم نا جائو
دیوانہ ہوں کیا بتلائوں
میں کیا سمجھوں کیا سمجھائوں
کَس کو بتائوں کس سے چھُپائوں
خود سے۔۔۔؟
تم سے۔۔۔؟
کیسے ہوگا۔۔۔؟
کیسے روکوں آنسوں اپنے
آنکھوں کو کیسے سمجھائوں
تم ہی بتائو کیسے چھُپائوں
لِکھنا پڑے گا۔۔۔۔!
پیار کرو تو جانے والا
پھر نا لوٹ کے آنے والا
خنجر خنجر کر جاتا ہے
روح پہ وار چلا جاتا ہے
دل کے ٹکڑ� کر جاتا ہے
اندر والا مر جاتا ہے
تیرے لئے ہیں لاکھ دُعائیں
اپنے گھر میں خوشیاں پائے
میں تمکو آواز نا دوںگا
تم چھُپ کر آجانا مِلنے
اگر کبھی تم بہتر سمجھو
عہبر کو مہکاتے جانا
سُندر مُکھ دکھلاتے جانا

Rate it:
Views: 470
27 Jun, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets