الھڑپن میں کیا عشق اب انتہا نہیں ہوتی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiالھڑپن میں کیا عشق اب انتہا نہیں ہوتی
اس حال غنیمت ہی کی شفا نہیں ہوتی
بے تعمل کی فطرت بھی دقیق ہوتی ہے
کبھی خود کے ہی پہلو میں پناہ نہیں ملتی
سرکشی یا مدہوشی تم کچھ بھی کہو لیکن
مۂ پیار سے مدھ نہ ہو وہ نشا نہیں کرتی
یہ دل کا قصور کہ بڑے بھاپ رکھتے ہیں
فضیلت کی نگاہ تو اتنی خطا نہیں کرتی
ان کی چوکھٹ سے آج بھی مایوس لوٹے
آخر کیوں یہ بے رخی سخا نہیں کرتی
وقت کی قضا کہتی ہے موت تک جیء لو
سنتوشؔ خود زندگی بھی ہمیشہ وفا نہیں کرتی
More Love / Romantic Poetry






