امید و آس نے مجھ سے کہا ہے تو نہیں میرا
مگر محسوس کرتی ہوں کہ کچھ تو ہے جسے میں کہہ سکوں اپنا
نہ مجھ کو چاہئے الفت،نہ تیرے آسرے کی آرزو لے کر
اگر میں جی بھی لوں تیری اجازت سے تو بہتر ہے
وگر نہ موت بن میں مر سکتی ہوں
امید و آس نے مجھ سے کہا ہے تو نہیں میرا
مگر میں پھر بھی لے کر آس
تیرے دید کی لے کر تمنا
جاتے جاتے اس جہاں سے
دیکھ لوں تجھ کو
یہی اک آس سینے میں نہ جانے کیوں مچلتی ہے