ان سے وفا کی کوئی تدبیر نہیں ایسی لگتی ہے میری کوئی تقدیر نہیں میں ہوں اب اکیلی تن و تنہا ہمسفر میرا یہاں کوئی نہیں درد و غم میرا بے مقدر ہے اس سے بچنے کی کوئی تدبیر نہیں اک تپتے صحرا میں چل رہی ہوں یہاں میرے سوا کوئی رہگزر نہیں