ان آنکھوں میں دل کا قرار رہتا ہے
در طبیب پہ جانا بے کار رہتا ہے
کرتے رہیں جو تم سے پیار سو کیا
کرنا چاہا تھا کبھی جو پیار رہتا ہے
اس دل کے مسیحا سے کوئی جا کر کہے
دل دھڑکتا تھا کبھی جو بیمار رہتا ہے
دانستہ تو یہ لب نہ کھولے تو اور بات
ہروقت ان پہ مچلتا اک اظہار رہتا ہے
اس شخص کو پیار کی حدیں نہ سمجھا
وہ شخص جو ہر حد سے پار رہتا ہے
ساری رات ہی آہیں بھرتا ہے دل
سر شام سے ہی تیرا انتظار رہتا ہے
ٹھکانا بدلا نہ اپنا خواہ مٹ گیا میں
عیاز رہتا تھا جہاں وہاں مزار رہتا ہے