ان سے دور رہا نہ جائے ہم سے
اپنا دکھ سنایا نہ جائے ہم سے
ڈھل رہی ہے رات چلیں ملنے ان سے
نیند سے انہیں جگایا نہ جائے ہم سے
آئے جس میں خوشبو ہر جانب سے
ایسا دریچہ کوئی بنایا نہ جائے ہم سے
ابھی اندھیرا باقی ہے دن نکلنے میں
اک چراغ اور جلایا نہ جائے ہم سے
ہے آرزو کریں انہیں مدہو ہم اپنے گھر
اپنے آشیانے کو سجایا نہ جائے ہم سے