ان سے نظر ملانے کا انجام دیکھ لے
دل سے کہو کہ حشر کوئی تمام دیکھ لے
مانا کہ پیار اس کو ھے بے انتہا حد تک
مگر دل اپنی حیثیت کچھ مقام دیکھ لے
کہتے بھی باز آتا نہیں وہ بچگانی حرکت سے
اب بھگتے وہ آزار عشق اور انجام دیکھ لے
خود سے تو چھڑا لے گا وہ اسد اپنی ہستی کو
مگر آئی بلا سر پہ جو ھے وہ تمام دیکھ لے