ان کی الفت کے خیال ہم کو ستانے لگے
انہیں دل میں بسانے کے کئی زمانے لگے
کیا کریں ان سے گلا اب بے وفائی کا
وہ تو ہمیں پر ساری تہمت لگانے لگے
اٹھ گیا ہے جذبہ الفت زمانے میں اب
ہنسے بستے گھر ہمیں اب ویرانے لگے
داستاں جدائی کی رقم ہونے لگی جگ میں
بے وفائی کے قصے تحریرں میں آنے لگے
بٹ رہی ہے سوغات الفت کی ہر جانب
ہم بھی اپنا دامن اب پھیلانے لگے