ان کے حلق سے گلہ نہ اٹھتی اگر میرا جینہ دیکھتے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiان کے حلق سے گلہ نہ اٹھتی اگر میرا جینہ دیکھتے
ہم اپنی حالت کے حلقہ بگوش ان کا کیا کرتے
حالت زار سے کہدیا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں
دل کے مختاروں کو آخر بھی کس طرح روکتے
میں نے خوشحال گلستانوں میں غم کا بیج بویا ہے
اِن کھاردار پودوں سے بھلا کون سے پھول کھلتے
امروز درد سہکر بھی اطمینان کی زندگی گذاری
اگر زباں کو زحمت ہوتی تو لحجہ بھی بدلتے
پشیمانی کے زندانوں میں بڑا دیرینہ رہہ گیا تھا
پاؤں میں پڑی تھی زنجیر دروازے کیسے کھلتے
وہ گمنام خدا عصوبت میں بھی چھوڑ گیا سنتوشؔ
کبھی آواز بھی آتی تو ارضی کی خالی جگہ بھرتے
More Love / Romantic Poetry






