ان کےدل میں بنیاد رکھ دی ہےآشیانے کی
انہیں حاجت نہیں رہےگی اورکو بسانےکی
محبت کےہر امتحاں میں ہم سرخرو ہوئے
انہیں عادت سی ہو گئی ہےہمیں آزمانےکی
اپنےسخن میں کچھ حقیقت بھی ہوتی ہیں
ہم قسم نہیں کھاتےستارےتوڑ لانے کی
تم سےپیار کر کےاتنا فائدہ ہوگیا ہے
اب عادت سی ہو گئی ہےآنسو بہانےکی