انا و ذات
Poet: حیا ایشم! By: حیا ایشم!, لاہورانا عزیز اسے بھی تھی
اپنی ذات پہ مان مجھے بھی تھا
دونوں ہی آگاہ تھے اپنے اپنے دائروں سے
کچھ حقیقتوں کا دھیاں بھی تھا
ایک جگمگاتا لمحہ آیا
وفا نے در مان و انا کھٹکھٹایا
نازاں تھی وہ اپنے وجود پر
ہر احساس ان کے سنگ مسکرایا
مگر
پھر ہوا کچھ عجب،،کہ
عزیزم انا اور مان ذات کے سامنے
وفا اور احساس دونوں ہی پاش پاش ہویے
بچی تو بس جدائی
اور وہ لمحہ
وہ لمحہ تو لوٹ کر نہ آنا تھا
وہ لمحہ جب
محبت سوالی بن کر
انا و ذات کی اونچی فصیلوں پر دستک دے رہی تھی
سر پٹخ رہی تھی
اور اب
اب بین کرتی ہے انا و ذات
بچا تو کیا؟ بس جدائی
اور وہ لمحہ
پھر ہوا کچھ عجب،،کہ
عزیزم انا اور مان ذات کے سامنے
وفا اور احساس دونوں ہی پاش پاش ہویے
بچی تو بس جدائی
اور وہ لمحہ
وہ لمحہ تو لوٹ کر نہ آنا تھا
وہ لمحہ جب
محبت سوالی بن کر
انا و ذات کی اونچی فصیلوں پر دستک دے رہی تھی
سر پٹخ رہی تھی
اور اب
اب بین کرتی ہے انا و ذات
بچا تو کیا؟ بس جدائی
اور وہ لمحہ
نجانے کیا ہوا
کہاں کھو گیا
مگر
دل کو جانے کیوں یقین ہے
وہ لمحہ آے گا
اور جب وہ لمحہ آے گا
تب ہر لمحہ مسکراے گا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






