انتظار

Poet: رینا مغل By: Rina Mughal, Gujranwala

دھوپ چھاوں سا انداز لئے
ایک سلونی شام سی لڑکی
سپنے اپنے رہن کیے
خوشگما نی کا لبادہ اوڑھے
انتظار کا پیراہن لپیٹے ہوئے
تھی مجسم راہ یار مگر
وقت کا دریا بہتا گیا
اُمید کا جگنوبھی ماند پڑتا گیا
شاخوں پہ آ گیا سونا پن بھی
موسموں کی آنکھ مچولی
رُخ بدلتی گئی
مگر لوٹ کر نہ آ سکا
راہ بھولا ہے جو پردیسی
مہتاب آنکھوں کی خوشیاں لے کر
انتظار کا دامن تھما گیا تھا

Rate it:
Views: 660
11 Aug, 2016