نہ کوئی رنج نہ کوئی ملال ہے اُس کو
دل توڑنے میں مہارت کمال ہے اُس کو
گیا تھا لوٹ کر آنے کا واعدہ کر کے
اب تو آنے کا کوئی ارادہ نہ خیال ہے اُس کو
میں تو ہر سانس سے پہلے اُسے یاد کروں
میں کبھی یاد بھی آؤں حرام اُس کو
علی وہ لوٹ بھی آئے تو کہاں رکھوں گا
دل تو اب ٹوٹ چکا ہے سوال ہے اُس کو