کہتے ہیں کسی روز تجھے ہم بلائیں گے
تیری سنیں گے اور ہم اپنی سنائیں گے
گھیرا غموں نے جب مجھے منہ پھیر چل دیئے
اب فیصلہ ہمارا ہے ہر گز نہ جائیں گے
" اب حالِ دل نہ اپنا کسی کو سنائیں گے "
ورنہ بہت سے لوگ یہاں منہ چھپائیں گے
لے موت کھینچ لائی ترے پاس اب مجھے
ہم نے کہا تھا آخری دم تک نبھائیں گے
اک رسم بھی زمانے کی توڑی نہیں گئی
کہتے تھے کے ستارے بھی ہم توڑ لائیں گے