نہ درد ہو نہ دوا کرے
تیرے بن کیسے جیا کرے
مریض عشق کو شفا ملے
تیرا دیدار جو ہر پل ہوا کرے
کبھی عشق ہو تمہیں بھی
تمہارا دل بھی بے چین رہا کرے
تو ڈھونڈیں اسے نگر نگر
ہر پل اسے تو سوچا کریں
ہستے ہو جو خدوحال پہ
تیرا بھی روپ جوگن ہوا کرے
پوچھتے ہو حال، حال جدائی میں
کاش وصل کی تو کوئی بات کرے
ہر راہ پہ چراغا اسکے نام کا
اب شمع سے پروانے نہ ڈرا کرے
کبھی تو گزروں گے ان راہوں سے
کوئی چوکھٹ پر بیٹھے کب تک صدا کرے