تم مجھ سے ملنے آتی ہو
ہواؤں اور بارشوں کے ساتھ
میرے کمرے کے
دروازے کے پاس
تمہاری شرگوشیاں سنائی دیتی ہیں
اور سنسان دریچہ
تمہارے جسم کی خوشبوسے مہک جاتا ہے
بادلوں کے سائے کی طرح
بے آواز قدموں سے چلتے ہوئے
شب و روز کے سناٹے میں
میری آنکھیں تمہیں دیکھتی ہیں
دسترس سے دُور
طویل فاصلوں کی طرف جاتے ہوئے
تمہارے تن کی خوشبو سے مانوس ہوں میں
پھر اچانک
اگر تم دستک دو
اور مجھے گھر پہ نہ پاؤ
تو رُک جانا
لوٹ نہ جانا
تھوڑا انتظار کرنا
اور اگر انتظار کی سکت نہ پاؤ
تو پھر اپنے دل میں جھانک لینا
میں تمہیں وہیں بیٹھا ملوں گا