انتظار شاعری
Poet: تمیزالدین تمیز دہلوی By: راحیل, Islamabadانتظار کی حد تک انتظار کرنا تھا
اعتبار کی حد تک اعتبار کرنا تھا
حال دل تو کہنا تھا مختصر مگر قاصد
اختصار کی حد تک اختصار کرنا تھا
خواب ہو کہ بیداری آہ و نالہ و زاری
اختیار کی حد تک اختیار کرنا تھا
اس نے حسب آسائش کی عدو کو فہمائش
خاکسار کی حد تک خاکسار کرنا تھا
نعش بھی مری اس نے قبر میں نہ رہنے دی
بے دیار کی حد تک بے دیار کرنا تھا
یاس ہو کہ سرمستی چاک جامۂ ہستی
تار تار کی حد تک تار تار کرنا تھا
اے تمیزؔ یاروں پر ناتواں سہاروں پر
انحصار کی حد تک انحصار کرنا تھا
More Love / Romantic Poetry






