انتظار شاعری

Poet: تمیزالدین تمیز دہلوی By: راحیل, Islamabad

انتظار کی حد تک انتظار کرنا تھا
اعتبار کی حد تک اعتبار کرنا تھا

حال دل تو کہنا تھا مختصر مگر قاصد
اختصار کی حد تک اختصار کرنا تھا

خواب ہو کہ بیداری آہ و نالہ و زاری
اختیار کی حد تک اختیار کرنا تھا

اس نے حسب آسائش کی عدو کو فہمائش
خاکسار کی حد تک خاکسار کرنا تھا

نعش بھی مری اس نے قبر میں نہ رہنے دی
بے دیار کی حد تک بے دیار کرنا تھا

یاس ہو کہ سرمستی چاک جامۂ ہستی
تار تار کی حد تک تار تار کرنا تھا

اے تمیزؔ یاروں پر ناتواں سہاروں پر
انحصار کی حد تک انحصار کرنا تھا

Rate it:
Views: 1488
22 Jan, 2022