اپنے چاہنے والوں کی بھیڑ میں اک نام ہمارا بھی شامل کر دے کب سے ہے انظار کی دھوپ ہم پر نگاہ سے اپنی تھوڑا سایہ ہم پر بھی کر دے معلوم ہے تیرا وقت قیمتی ہے مگر دے کر چند لحمے اس وقت کے تھوڑا امیر ہمیں بھی کر دے