انداز مسیحائی
Poet: Kaashif Raazee By: Kaashif R. Chohdaree, Islamabadنہ جانے اس نے کیسے جذبوں کے مفاہم رکھے
ملے بھی ہم سے اور فاصلے بھی باہم رکھے
دیکھ آشفتہ سرئی عشق۔نکلا ہے رہگزار محبت میں
بے زادوبےساماں،ہتھیلی پہ وفا کی شبنم رکھے
آے تو سہی، برسر نمک پاشی ہی سہی
کھلے اس امید پہ میں نے اپنے زخم رکھے
بہت منفرد انداز مسیحائی ہے کاشف اس کا
نوک نشتر سے مرے زخموں پہ مرہم رکھے
More Love / Romantic Poetry






