اندھیرا تھا گھر میں روشنی کی
بچائے کچھ پیسے سادگی کی
بہار آئے مرے بھی گھر میں
نہ چاہتے ہوئے نوکری کی
برا نہ کہنا کسی کے بارے
بری ہے خصلت یہ آدمی کی
کسی نے پوچھا نہیں ہے مجھ سے
یہ عشق کیا اور عاشقی کی
رہو گے مخلص ہی دوست بن کر
یہ سوچ کر تم سے دوستی کی
کبھی نہ ٹالا ہے حکم ان کا
جھکا نہیں ہوں میں بندگی کی
کبھی خوشی تو کبھی غمی ہے
عجب کہانی ہے زندگی کی
کہا یہ شہزاد اس نے مجھ کو
یہاں پہ چلتی نہیں کسی کی