اندھیری زندگی میں ، سحر کردو
میرے نام کوئی اک ، پہر کردو
بہتا ہوں اک ندی کی طرح
مجھ میں ملکر مجھ کو ، بحر کردو
کبھی سوجاؤ کاندھے پر سر رکھ کر
اور زندگی یونہی ، بسر کردو
وقت بیت نہ جائے باتوں میں
قصہ کچھ ، مختصر کردو
ُ ُ ُصرف تمہاری ہوں ُ ُ کے جملے کو
وفاؤں کا میری ، ثَمر کردو
مکاں میں لا مکاں سا ہوں
میرے مکاں کو ، گھر کردو
میں اب تمہارے در کا ہوں
جدھر چاہو ، ادھر کردو
مانا کہ عشق اک خطرہ ہے
چلو مجھے پُر ، خطر کردو
باقی ہے کام زمانے کا
تم مجھ پر بس اک نظر کردو
یہ حسرتیں پوری میری
نہ چاہے جی ، مگر کردو