تو ہے نظر کے سامنے ایسا لگا مجھے
ہر شخص تیرے شہر کا اپنا لگا مجھے
پھولوں سے زخم کھائے تو کانٹے حسین لگے
یہ تجربہ حیات کا اچھا لگا مجھے
کہتا رہا جو شہر میں مل کر رہا کرو
وہ شخص خود قریب سے تنہا لگا مجھے
ہر چیز تیرے شہر کی مہنگی لگی مگر
انسان تیرے شہر کا سستا لگا مجھے