کچھ پل اس کے ساتھ یوں بیت جاتی ہیں
گھنٹے لمہوں میں بدل جاتے ہیں
ہم تنگ کرے تو وہ شکوہ کیئے جاتے ہیں
ہم ان کے بے کلی پر دل ہی دل مسکرائے جاتے ہیں
وہ مسکرائے تو ہم دل ہار جاتے ہیں
وہ انمول ہم نایاب کہلائے جاتے ہیں
ہر صبح بس ہم مسکرائے جاتے ہیں
وہ بھی اپنا آپ بھول کے ہمارے ہونے جاتے ہیں
خان اپنا بنا لو ورنہ ہیرے تو چرائے جاتے ہیں۔