اور کوئی جو سنے خون کے آنسو روئے
Poet: باقرؔ By: Hassan, Hyderabadاور کوئی جو سنے خون کے آنسو روئے
اچھی لگتی ہیں مگر ہم کو تمہاری باتیں
ہم ملیں یا نہ ملیں پھر بھی کبھی خوابوں میں
مسکراتی ہوئی آئیں گی ہماری باتیں
ہائے اب جن پہ مسرت کا گماں ہوتا ہے
اشک بن جائیں گی اک روز یہ پیاری باتیں
یاد جب کوئی دلائے گا سر شام تمہیں
جگمگا اٹھیں گی تاروں میں ہماری باتیں
ان کو مغرور بنایا ہے بڑی مشکل سے
آئینہ بن کے رہیں کاش ہماری باتیں
ملتے ملتے یوں ہی بیگانے سے ہو جائیں گے
دیکھتے دیکھتے کھو جائیں گی ساری باتیں
وہ بہت سوچیں تڑپ اٹھیں مگر اے باقرؔ
یاد آئیں تو نہ آئیں یہ تمہاری باتیں
More Love / Romantic Poetry






