اور کیا چاہیے زندگی کیلئے زندگی کافی ہے آدمی کیلئے درر کتنے ملے کچھ پتہ نہ لگا کتنے آنسو بہے اک ہنسی کیلئے ہمسفر نہ ملا ہم قدم نہ ملا عمر بھر ہم پھرے اک خوشی کیلئے مجھ کو یا رب اک اور زندگی دیدے عمر تھوڑی ہے یہ تیری بندگی کیلئے