اُس کو پانا ہے رسمِ عشق ادا کر کے
گر گرا کے خدا سے اب دعا کر کے
اُن کے چاہنے والوں کی تعداد بہت ہیں اگرچہ
پیچھے چھوڑ دینگے سبھی خود کو تباہ کر کے
بدلے گے نہ ارادے ہر گز ترے یار کے
تُم دیکھ لو چاہے ہمیں آزما کر کے
تُم اگر نہ مل سکے میری خواہشوں سے
ہم خود کو جذب کرے گے تجھ میں فنا کر کے
اول و آخر مقصد حاصلِ یار ہے اب
پاؤں چاہے تجھے نیکی یا گناہ کر کے
نہال ہر حال تجھے پانا ہے اب
اپنے گھر لانا ہے تجھ سے بیاہ کر کے