عش عش کرتے ھیں لوگ تیری اونچی اڑان کو دیکھ کر
ان بے خبروں کو کون سمجھاے تمہیں یہ بال و پر دیے کس نے
مانا کہ تو ایک نایاب نگینہ تھاء
لیکن تجھے مندری میں پرویا کس نے
جو بھی سونگتا ھے خوشبو تیری بھول جاتا ھے گلاب و موتیا کو
سونگھنے والوں کو کون بتلاےاس گل کو یہ خو شبو دی کس نے
اس نے ھمیں اٹھا کہ پھینک دیا راستے کا کانٹا سمجھ کر
پھول کانٹوں کے بغیر بھی دیکھے کبھی کسی نے
انجم تو مت بہاء آنسوں اس بے وفاء کی یاد میں
اس نے تیرے ھی پانی سے سیراب کر لیا من کی بنجر کھیتی کو