اُس نے کر ڈالے جُدا جو مجھ سے اپنے راستے
اک کھلونا چاہیے تھا توڑنے کے واسطے
گر تمہارے نام سے مقتل میں جانا بھی پڑا
ہم تو جائیں گے وہاں پہ ہنستے گاتے ناچتے
کس قدر بے فکر تھا جیون ہمارا اُن دنوں
جن دنوں تم سے ہوئے تھے تازہ تازہ واسطے
یہ جو راہ عشق ہے اب اس میں تم سے کیا کہیں
راستے میں آگئے ہیں کیسے کیسے راستے