چھا گیا ہے، مجھ پہ،وہ سائباں کی طرح
لڑتا ہے، ہواؤں سے، وہ بادباں کی طرح
اُسکی آنکھوں سے چھلکتی ہے تشنگی و طلب
جیسے محفوظ دل میں ہو ،وہ ایماں کی طرح
وصل پہ۔۔ رچ جاتا ہے،وہ سانسوں میں میری
طاری رہتا ہے ہر سمت ،لا_مکاں کی طرح
بپھر دیتا ہے جب آتاہے، میری روح و جاں
تھمتا نہیں، آتاہے ،وہ طوفاں کی طرح
تعظیم، عزتِ نفس،اور تقدس جو حق ہے
فرد فرد کو دیتا ہے، وہ انساں کی طرح
کشتی کو ڈوبنے نہیں دیگا، کہا ہے
دُعا مانگتاہے رب سے، وہ مسلماں کی طرح