اُسی کے نام کردی جو بھی کہی غزل میں نے
عمر بھر اک اُسی سے تو کی دوستی میں نے
وہ شمع بن کے اگر جلتی بھی رہی تو کیا ہوا
پروانہ بن کے حق محبت، ادا کی میں نے
سب کی نظروں میں تنہائی پسند ٹھہر چکا ہوں
وہ دن بھی تھے کہ ستاروں سے بات کی میں نے
روز اُس کی راہ میں بچھاتا ہوں پھولوں کو
اپنے ہی دل میں اک بستی بنا لی میں نے